(ایجنسیز)
بنکاک: تھائی لینڈ کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ تھائی ریڈار پر ملائیشین جہاز ایم ایچ 370 کے لاپتہ ہونے کے چند منٹ بعد ایک نامعلوم جہاز کے سگنل موصول ہوئے تھے لیکن اس وقت تک کسی جہاز کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نہ ہونے کے باعث حکام نے اسے کسی قسم کی خطرے کی علامت نہیں سمجھا۔
ایئر مارشل مون تھون سوچو کورن کے مطابق اس بات کا انکشاف 239 مسافروں اور عملے کے افراد کے حامل ملائیشین جہاز کے لاپتہ ہونے کے نو دن بعد پیر کو ملائیشین حکومت کی درخواست پر ریڈار پر موصول سگنل چیک کیے جانے کے بعد ہوا۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ملائیشین جہاز کے جنوبی چین کے سمندر کی طرف لاپتہ ہونے کے چھ منٹ بعد مقامی وقت کے مطابق رات 12 بجکر 28 منٹ (ملائیشین وقت کے مطابق ایک بجکر 28 منٹ) پر ریڈار پر ایک نامعلوم جہاز نمودار ہوا تھا۔
یہ اوقات کار بوئنگ 777 سے آخری موصولہ سگنل سے انتہائی قریب ہیں جہاں ملائیشین حکام کو 1 بجکر 21 منٹ پر آخری بار جہاز کے رخ اور اس کی اڑان کے حوالے سے سگنل موصول ہوئے تھے۔
تاہم حیران کن امر یہ ہے کہ جس وقت یہ سگنل موصول ہوئے اس وقت جہاز اپنے مقررہ رخ بیجنگ کے بجائے الٹی جانب پرواز کر رہا تھا اورآخری بار ایک بجکر 19 منٹ پر انہوں نے انتہائی پرسکون انداز میں یہ بات کی 'سب ٹھیک ہے، شب بخیر'۔
ملائیشین ایئر لائن حکام کا ماننا ہے کہ یہ کاک پٹ میں موجود معاون پائلٹ کی آواز تھی۔
مون تھون نے کہا کہ البتہ یہ سگنل انتہائی کمزور اور وقتاً فوقتاً موصول ہو رہے تھے، اس کے بعد جہاز شمال کی جانب رخ کرتے ہوئے تھائی ریڈار میں دکھائی دیا اور اندمان سمندر کی جانب غائب ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کی تصدیق
نہیں ہو سکی کہ یہ جہاز ایم ایچ 370 ہی تھا اور ہم اس کے بعد جہاز دکھنے کے حتمی اوقات بتانے سے قاصر ہیں۔
جہاز رات ایک بجکر 30 منٹ پر ملائیشین سویلین ریڈار سے غائب ہو گیا لیکن فوجی ریڈار پر دو بجکر 15 منٹ تک مستقل دکھائی دیتا رہا یہاں تک کے مستقل طور پر غائب ہوگیا۔
تھائی لینڈ کے ان انکشافات کے بعد ممکنہ طور پر عوامی غصے میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جہاں اپنے پیاروں کی قسمت کے بارے میں جاننے کے لیے بیتاب لوگ جہاز غائب ہونے کے بارے میں حکام کے ہر لمحے بدلتے بیانات پر پریشان ہیں۔
تھائی فضایہ کے ترجمان نے اس حوالے سے معلومات چھپانے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ تھائی فضائیہ نے اپنے ریکارڈ کی جانچ نہیں کی تھی کیونکہ جہاز تھائی لیںڈ کی فضائی حدود میں نہیں تھا اور اسی لیے یہ تھائی لینڈ کے لیے کسی قسم کے خطرے کا باعث نہیں تھا۔
ابتدا میں غائب ہونے والے جہاز کو تھائی لینڈ اور جنوبی چین کے سمندر میں تلاش کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا جہاں متعدد ملکوں نے اپنے جہاز، ہیلی کاپٹر بھیج کر اس سلسلے میں مدد کی۔
اس جہاز کی قسمت جاننے کے لیے کی گئی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ کاک پٹ میں موجود اعلیٰ ایوی ایشن صلاحیتوں کے حامل کسی شخص نے جہاز کا جان بوجھ کر اس کے مقررہ مقام بیجنگ سے رخ موڑنے کی کوشش کی۔
تاہم حکام کی جانب سے مستقل متضاد اطلاعات کے باعث انہیں جہاز پر موجود افراد کے رشتے داروں کے غصے اور چین کی مذمت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ جہاز پر موجود دو تہائی سے زائد افراد کا تعلق چین سے تھا۔
گمشدہ جہاز کو جنوبی و وسطی ایشیا، بحر ہند سمیت آسٹریلین سمندروں میں ڈھونڈنے کے عمل میں اس وقت 26 ملک مصروف ہیں۔